تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

یورپ میں عیسائیوں کو مسلمانوں سے لڑانے کی سازش

 احمدنجیب زادے

گلاسگومیں پاکستانی نوجوان کے ہاتھو ں جھوٹے نبی کی ہلاکت کے بعد قادیانیوں اور یورپی میڈیا کی جانب سے مقتول قادیانی اسدشاہ کی ہلاکت کو غلط رنگ دے کر عیسائیوں اور مسلمانوں کو لڑانے کی سازشیں عروج پر پہنچ گئی ہیں ، مغربی میڈیا دعویٰ کر رہا رہے کہ انتہا پسند ٹیکسی ڈرائیور تنویر احمد نے عیسائیوں کو اُن کے تہوارا’’اِیسٹر‘‘ کی مبارک بادینے پر مشتعل ہو کر اسد شاہ کو چھریوں کے پے درپے وار کر کے ہلاک کردیا،لیکن یہ بات صریحاً دروغ گوئی پر مبنی اور لندن میں موجود قادیانیوں کا پروپیگنڈا ہے ، اصل صورتحال کے بارے میں گلاسکو کے مقامی مسلمانوں او رعالمی تنظیم ختم نبوت نے میڈیا ثبوتوں او ر قادیانی اسد شاہ سے کی جانے والی ٹیلی فونک گفتگو کی ریکارڈنگ سے واضح کردیا ہے کہ اسد شاہ پیدائشی قادیانی تھا،اس نے 1998ء میں گلاسگو/اسکاٹ لینڈ منتقل ہونے کے بعد یہاں نہ صرف اپناکاروبارجمایا بلکہ وہ خود کو جھوٹے نبی غلام احمد قادیانی کے بعد ’’نیا نبی‘‘ قراردیتا تھا۔اسد شاہ کے اس دعوے پر گلاسگوکے مقامی مسلمانوں کے ساتھ قادیانی جماعت بھی حیران تھی ، لیکن قادیانی جماعت کی جانب سے اسد شاہ کے خلاف اس لئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی کہ اسے اچھی طرح علم ہے کہ کوئی عاشق رسول ضروراُسے قتل کر ڈالے گا۔ اس طرح قادیانی جماعت کو ایک جانب اپنے ہی جماعت کے اندر ’’نئے پیغمبر‘‘سے نجات مل جائے گی تودوسری جانب اسے مقامی مسلمانوں کو دہشت گرد اور انتہا پسند قراردینے اوراپنی جماعت کو مظلوم ثابت کرنے میں مدد ملے گی،او راب اسد شاہ کی عاشق رسول پاکستانی تنویر احمدکے ہاتھوں ہلاکت کے بعدقادیانی جماعت مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ عیسائیوں کو مذہبی تہوار کی مبارک باددینے کی پاداش میں اسد شاہ کوچاقو کے وار کر کے ہلاک کردیا گیا۔ واضح رہے کہ قادیانی تحریک میں یہ جھوٹی نبوت کاتیسرا دعویدار تھا،جبکہ ایک قادیانی ناصر احمد سلطانی نے مرزاغلام احمد قادیانی کے بعد خود کو قادیانی جماعت کا ’’مجدد اعظم‘‘ بھی قراردیاہے،جبکہ قادیانی تحریک میں رہتے ہوئے نبوت کا دعویٰ کرنے والوں میں عبدالغفارجُنبا، او رمنیر احمد عظیم بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ قادیانی جماعت کے سرغنہ غلام احمد قادیانی نے ابتدا میں خود کو مجدد،محدث،مسیح ، ظلی، بروزی نبی ظاہر کیا اوربعدازاں کھلم کھلا پیغمبری کا دعویٰ کردیا تھا۔جس پر امت مسلمہ نے بالاتفاق قادیانیوں /احمدیوں کو کافرقراردیا تھا،قادیانیت کے اندر پیدا ہونے والے نئے نبی اسد شاہ کی ہلاکت پر جہاں قادیانی جماعت مسلمانوں کو دہشت گرد او رعیسائیوں کا دشمن ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے، وہیں ملعون اسد شاہ کے لالچی قادیانی دوستوں نے مال بٹورنے کے لئے نئی فنڈنگ مہم کا آغاز کردیا ہے۔جس میں ڈیلی میل آئن لائن کی رپورٹ کے مطابق اب تک75,000برطانوی پاؤنڈز جمع کئے جا چکے ہیں،جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً ایک کروڑ ایک لاکھ روپے بنتے ہیں،ڈیلی میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اسد شاہ کی یاد میں موم بتیاں روشن کرنے کی تقریب میں اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے 500افراد کے ساتھ شرکت کی اور اخبار نویسوں سے گفتگو میں آنجہانی اسد شاہ کے گھر کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی تصدیق کی۔قادیانی اسد شاہ کی سوشل میڈیا پر نبوت کے دعوے کے حوالے سے ویڈیو اور آڈیو درج ذیل سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے ۔
http://www.dailymotion,com/video/x2a5nrt_asad-shah-fais-prophet-part2_school
اس ویڈیو می ملعون اسد شاہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے نبوت کو کادعویٰ کیا ہے اوروہ پوری دنیا کے لوگوں کے لئے بغیر شریعت کا نبی ہے،(معاذاﷲ) کیوں کہ شریعت پیغمبر اسلام کی ہی نافذ ہوگی، جھوٹے قادیانی نبی اسد شاہ کادعویٰ ہے کہ اس نے اپنے نبوت کے دعوے کو لندن میں موجود قادیانی تحریک کے سربراہ امرزا مسروراحمد کے روبرو پیش کیا تھا،لیکن انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔اس ویڈیو میں اسد شاہ نے تسلیم کیا کہ وہ دماغی امراض کی ادویات کھاتارہا ہے،لیکن اس الزام کی تردید کی کہ اس کے گھر والوں نے اس کا دماغی امراض کا علاج کرایا ہے۔اس سوشل انٹرویو میں جب اسد شاہ سے استفسارکیا گیا کہ اگرقادیانی جماعت کو تمہارے نبوت کے دعوے کے بارے میں علم ہوگیا تو تمہاری جانب سے قادیانی جماعت کو لکھی جانے والی وصیت منسوخ ہو جائے گی اور تمہارے گھروالوں کا ناطقہ بند کردیا جائے گا،اس پر اسد شاہ نے کہا کہ اس نے مرز مسرور کو اپنا نبوت کا دعویٰ لکھ کر بھیجا ہے ، اس پر وہ جو چاہیں ایکشن لیں۔اپنے سوشل میڈیا انٹرویوز میں نبوت کے قادیانی دعویدار کا دعویٰ تھا کہ وہ کسی بھی شخص کی خدا سے ملاقات کرا سکتا ہے،اگر کوئی خداسے ملاقات کرنا چاہے تو وہ مجھے ملے۔اپنے انٹرویو میں ملعون قادیانی نے مزید دعویٰ کیا کہ وہ اپنی دکان اور نبوت کا کاروبار ساتھ ساتھ چلاتاہے،جو کسٹمر اُس کی دکان میں سامان خریدنے آتا ہے تو وہ اس کو اپنی نبوت کی تبلیغ کرتاہے،جھوٹے قادیانی نبی نے اپنے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ا س کو 1998ء اور 1999ء میں وحی ملی۔(نعوذ باﷲ) اور خدا سے براہ راست ملاقات ہوئی،یہ مہینہ رمضان کا تھا اور اُسی مہینے میں اس نے اپنا دعویٔ نبوت قادیانیوں کے اس وقت کے (آنجہانی) سربراہ مرزا طاہر احمد قادیانی کو بھی لکھوا کر بھجوایا تھا ، لیکن انہوں نے بھی خاموشی اختیار کرلی تھی،لیکن دلچسپ امریہ بھی ہے کہ اسد شاہ کی جانب سے نبوت کے دعوے کے بعد بھی قادیانی جماعت نے اس سے سالانہ چندہ اور آمدن کے 10فیصد حصہ کی وصولی جاری رکھی ہوئی تھی،جس کی تصدیق خود اسد شاہ نے بھی کی تھی۔
ادھر گلاسگو کورٹ میں سینہ ٹھونک کر اسد شاہ کے قتل کا اعتراف کرنے اوراپنے عمل کو صد فیصد جائز قراردینے والے عاشقِ رسول تنویر احمد نے ایسی اطلاعات کورَدکیاہے کہ اس نے عیسائیوں کو اِیسٹر کی مبارکباد دینے کی پاداش میں اسدشاہ قادیانی کوہلاک کیا ہے،ان کا کہنا ہے اگریہ کام وہ نہ کرتے تو یقینا کوئی اور عاشق رسول یہ کام کرجاتا۔تنویر احمد نے اپنے عدالتی بیان میں کہا ہے کہ ’’اسدشاہ نے نبوت کا دعویٰ کر کے میرے پیارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی،اس پر میں نے اس کو قتل کیا اور مجھے اس قتل پر کوئی شرمندگی نہیں۔‘‘واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ کورٹ نے تنویر احمد کو دوسری پیشی پر مختصر سماعت کے بعدجیل بھیج دیاہے،واضح رہے کہ عاشق رسول تنویر احمد نے ملعون وگستاخ اسدشاہ کو واصلِ جہنم کرنے کے لئے بریڈ فورڈ سے ٹیکسی میں 321کلو میٹر کا سفرطے کیا تھا ، وہ اپنے ساتھ ایک تیز دھار چاقو بھی لائے تھے ، جس سے انہوں نے اسدشاہ کے جسم پر 30وارکئے ۔
ا س آرٹیکل میں موجود موادقادیانیوں اور گستاخوں کی حقیقت کھولنے کے لئے ہے،جس کی بنیاد ’’نقلِ کفر، کفر نباشد‘‘پر ہے،اس سلسلہ میں قادیانیوں اور مغربی پروپیگنڈا کو واضح کرنے کے لئے ایک وڈیو’’ڈیلی موشن‘‘ پر بھی دیکھی جا سکتی ہے ۔
http://www.dailymotion,com/video/x2a50jx_asad-shah-false-prophet-part1_school
برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کے رہائشی پاکستانی نژادغازی تنویر احمد نے گلاسگو کے علاقے شاولینڈ میں قادیانی شاپ کیپر اسد شاہ کو قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد شاہ نہ صرف توہین رسالت کا مرتکب ہوا بلکہ وہ ختم نبوت کا بھی منکر تھا، اس نے مسلمانوں کو ایذا پہنچائی، اس لئے اس کو قتل کیا ہے ، ذرائع کے مطابق 32سالہ تنویر احمد کا تعلق میرپورآزاد کشمیر سے ہے ، وہ بریڈ فورڈ میں ٹیکسی چلاتے ہیں،معتبر ذرائع کے مطابق تنویر احمد غازی ملک ممتاز قادری شہید سے کافی متاثر ہیں۔ ان کے عشق رسول کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وہ گزشتہ کافی عرصے سے ممتازقادری شہید کے اہل خانہ سے رابطے میں تھے ، ذرائع کے مطابق تنویر احمد کا تعلق معروف روحانی گدی کھڑی شریف سے ہے،جہاں اب بھی ان کے والدین، عزیز و اقارب رہائش پذیر ہیں،جبکہ ان کے رشتہ دار وں کی بڑی تعداد برطانیہ میں مقیم ہے، تنویر احمد اپنی فیملی کے ساتھ برطانیہ میں مقیم ہیں،ان کے 13برس کے اکلوتے بیٹے کا نام سبحان احمد ہے ،’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق تنویر احمد کے ہاتھوں جہنم رسید ہونے والے ملعون قادیانی اسد شاہ کی عمر چالیس سال تھی،وہ ربوہ(چناب نگر) میں پیدا ہوااور 1995ء میں برطانیہ شفٹ ہو گیاتھا، وہ قادیانی مبلغ تھا، قادیانی جماعت میں اسد شاہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی آخری رسومات میں قادیانی جماعت برطانیہ کے نائب صدر مسرورشاہ نے بطور خاص شرکت کی تھی،جبکہ قادیانی کمیونٹی نے مقتول کے ورثاء کے لئے تقریبا ایک لاکھ پوند سے زائد فنڈ جمع کیاہے۔
تنویراحمد نے وکیل کی وساطت سے دیئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اگر میں یہ کام نہ کرتا تو کوئی دوسرا کر دیتا۔میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے میں عیسائیت کا یا کسی دوسرے مذہب سے کوئی واسطہ ، تعلق نہیں ہے ، میں تو پیغمبر اسلامﷺ کا پیرو کار ہوں، لیکن حضرت عیسیٰ ؑ کی عزت و احترام بھی کرتا ہوں۔‘‘ تنویر احمد نے مزید کہا ہے کہ چودہ سوسال پہلے اسلام مکمل ہو گیا تھا،نبی آخر الزماں ﷺ نے فرمایا تھا کہ قرآن کریم کے احکامات میں کوئی تبدیلی نہ ہوگی اور میں اﷲ کا آخری نبی ہوں، لیکن مقتول قادیانی اس کے برعکس تعلیمات دے رہا تھا اور اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتا تھا،ذرائع کے مطابق تنویر احمد کا ملک ممتاز قادری شہید کے بھائی دلپذیر اعوان سے کافی عرصے تک ٹیلی فونک رابطہ تھا اور ملک دلپذیر اعوان نے تنویر احمد کا ’’واٹس اپ‘‘ کے ذریعے بھیجا گیا خط بھی جیل میں ممتاز قادری کو پہنچایا تھا، جو انہوں نے کسی تبصرے کے بغیر مسکراتے ہوئے قبول کیا تھا۔
اس حوالے سے ملک دلپذیر اعوان نے’’ امت‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کافی عرصہ پہلے غازی تنویر احمد نے مجھ سے رابطہ کیا تھا ، وہ اپنے عشق مصطفیﷺ کے بارے میں بتاتے اور ممتاز بھائی کی خیریت بھی معلوم کرتے رہتے تھے ۔ تقریبا ڈیڑھ دوماہ پہلے انہوں نے مجھے ٹیلی فون پر بتایا کہ ’’مجھے ایک رات نیندکے دوران اپنے کمرے میں نوراور پھولوں کی برسات ہوتی محسوس ہوئی اور تھوڑی دیر بعد ممتا ز قادری میرے ساتھ آکر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میں آپ کو مبارک باد دینے آیا ہوں،آپ کا انتخاب گلشنِ تحفظِ ناموسِ رسالت کے پھولوں میں ہوگیا ہے ، صبح جب جاگا تو کافی حیران تھا،کچھ سمجھ نہ آئی،ایک رات کے وقفے کے بعد دوبارہ یہی خواب آیا،جس پر حیرت میں مزید اضافہ ہوا، لیکن سمجھ میں کچھ نہ آیا۔اس کے بعد تنویر احمد نے مجھے فون کیا اور اس خواب کی تعبیر غازی ممتاز قادری سے پوچھنے کی استدعا کی،میں نے کہا کہ آپ تحریر لکھ کر بجھوادیں،میں ان کو دے دوں گا، وہ جو جواب دیں گے میں آپ کو بجھوادوں گا، میں نے تنویر احمد کا خط غازی شہید کو دے دیاتھا ، لیکن انہوں نے کوئی تحریری جواب نہیں دیا۔‘‘ملک دلپذیر اعوان کے مطابق اس کے کچھ دن بعد تنویر احمد عمرے پر گئے،وہاں ان کے مطابق انہیں حرم شریف اور ہر متبرک مقام پر غازی ممتاز شہید نظر آتے رہے ، اس دوران ممتاز قادری شہید ہو چکے تھے،واپس برطانیہ پہنچ کر تنویراحمد نے فون کر کے اس بارے میں آگاہ کیا اور وعدہ کیا کہ 27مارچ کو وہ چہلم پر پاکستان ضرور آئیں گے ، لیکن اس سے پہلے ہی انہوں نے 24مارچ کو ملعون اسد کو ٹھکانے لگا دیا اور گرفتار ہوگئے،ملک دلپذیر اعوان نے بتایا کہ ان کے نہ آنے سے مجھے حیرت تو ہوئی، لیکن اس خیال سے رابطہ نہیں کیا کہ انہیں کوئی مصروفیت آڑے آگئی ہوگی،لیکن 5؍اپریل کو انہوں نے جیل سے مجھے ٹیلی فون کیا اور اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا،ملک دلپذیر اعوان کے مطابق غازی تنویر احمد سچے عاشق رسول ہیں اور اپنے اقدا م پرانہیں فخر ہے ۔
(روزنامہ’’امت‘‘،کراچی۔08؍اپریل2016ء)

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.